ریاض-سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں شاہ سلمان انٹرنیشنل اکیڈمی برائے عربی زبان کی جانب سے چوتھی سالانہ بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز ہوگیا۔یہ دو روزہ کانفرنس وزیرِ ثقافت اور اکیڈمی کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے چیئرمین، شہزادہ بدر بن عبداللہ بن فرحان کی سرپرستی میں جاری ہے۔
افتتاحی تقریب میں نائب وزیرِ ثقافت حامد بن محمد فیاض، اکیڈمی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر عبداللہ بن صالح الواشمی، مختلف ممالک کے ثقافتی رہنماؤں، ماہرینِ لسانیات، اور عالمی مندوبین نے شرکت کی۔
نائب وزیرِ ثقافت نے اپنے خطاب میں کہا کہ سعودی عرب ویژن 2030 کے تحت عربی زبان، ثقافت اور علم و ادب کے فروغ کے لیے عالمی سطح پر نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ شاہ سلمان اکیڈمی عربی زبان کے تحفظ اور اس کے سائنسی و تعلیمی استعمال کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔
اکیڈمی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر عبداللہ بن صالح الواشمی نے کہا کہ یہ کانفرنس لغت نگاری کی صنعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے منعقد کی گئی ہے۔
کانفرنس کے پہلے دن مختلف نشستوں میں عربی لغت نگاری کے جدید رجحانات، ڈیجیٹل تبدیلیوں، اور مصنوعی ذہانت کے کردار پر تفصیلی گفتگو ہوئی،جبکہ دوسرے روز تعلیمی و دو لسانی لغات اور بین الاقوامی اداروں کے باہمی تعاون پر سیشنز منعقد ہوں گے۔
اس موقع پر پاکستان، مصر، اردن، مراکش، تیونس، اور سوڈان سمیت متعدد ممالک کے ماہرین نے شرکت کی۔
پاکستان کی نمائندگی انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے ممتاز ماہرِ لسانیات پروفیسر ڈاکٹر فضل اللہ دین فکر، ڈین فیکلٹی آف عربک نے کی۔ورلڈ پوائنٹ میڈیا سے گفتگو میں پروفیسر ڈاکٹر فضل اللہ نے کہا:سائنس اور ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی کے ساتھ عربی زبان کو بھی جدید خطوط پر آگے بڑھانا ضروری ہے۔ایسی کانفرنسز پاک-سعودی تعلیمی و ثقافتی تعلقات کو مزید مضبوط بناتی ہیں۔”انہوں نے کہا کہ عربی زبان کے فروغ سے پاکستان میں تعلیم اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ماہرین کے مطابق، یہ بین الاقوامی کانفرنس عربی لغت نگاری کو ڈیجیٹل دنیا اور مصنوعی ذہانت سے ہم آہنگ کرنے کی ایک بڑی پیش رفت ہے —جو سعودی ویژن 2030 کے ثقافتی اہداف اور شاہ سلمان اکیڈمی کے عالمی مشن کا واضح عکاس ہے۔